یکساں لگیں ہیں ان کو تو دیر و حرم بہم
جو پوجتے ہیں دل میں خدا و صنم بہم
دیکھا تو ایک شعلے سے اے شیخ و برہمن
روشن ہیں شمع دیر و چراغ حرم بہم
باریک ہیں دہن سے ترے وقت خندہ یار
کرتے ہیں دید ہستی و سیر عدم بہم
ناصح نہ ہم تری نہ ہماری سنے گا تو
کیا فائدہ جو بحث کریں دو اصم بہم
خر مستیوں پہ محتسب آتا ہے چل بقاؔ
باندھیں ہم اس حمار کے دونوں قدم بہم
غزل
یکساں لگیں ہیں ان کو تو دیر و حرم بہم
بقا اللہ بقاؔ