EN हिंदी
یہی نہیں کہ بس غم سفر ہمارے ساتھ ہے | شیح شیری
yahi nahin ki bas gham-e-safar hamare sath hai

غزل

یہی نہیں کہ بس غم سفر ہمارے ساتھ ہے

مجیب خیر آبادی

;

یہی نہیں کہ بس غم سفر ہمارے ساتھ ہے
مزاج شبنم و دل شرر ہمارے ساتھ ہے

انہیں کلاہ خواجگی پہ ناز ہے ہوا کرے
یہ انجمن کی انجمن مگر ہمارے ساتھ ہے

شب سفر کا غم ہی کیا شب سفر ہے مختصر
ابھی تو ایک دل سا راہبر ہمارے ساتھ ہے

تمہارے دامنوں میں سنگ ہائے نو بہ نو سہی
خیال اندمال زخم سر ہمارے ساتھ ہے

وہ لوگ اور ان کی وہ دکاں تو بڑھ گئی مگر
ستم گروں کی طبع شیشہ گر ہمارے ساتھ ہے

جسے قدم قدم پہ خود ہی حاجت دوا نہ ہو
بتاؤ کوئی ایسا چارہ گر ہمارے ساتھ ہے

نہیں اگر تفنگ و تیر و تیشہ و تبر تو کیا
دل جواں جنون معتبر ہمارے ساتھ ہے