یہی جو تیرے مرے دل کی راجدھانی تھی
یہیں کہیں پہ تری اور مری کہانی تھی
یہیں کہیں پہ عدو نے پڑاؤ ڈالا تھا
یہیں کہیں پہ محبت نے ہار مانی تھی
عجیب ساعت بے رنگ میں تو بچھڑا تھا
کہ دل لہو تھا مرا اور نہ آنکھ پانی تھی
مکاں بدلتے ہوئے ریزہ ریزہ کر ڈالے
پرانے خواب تھے تصویر بھی پرانی تھی
نصیب اجڑنے سے پہلے کی بات ہے ناسکؔ
ہمارے پاؤں کی مٹی بھی آسمانی تھی
غزل
یہی جو تیرے مرے دل کی راجدھانی تھی
اطہر ناسک