EN हिंदी
یہی بزم عیش ہوگی یہی دور جام ہوگا | شیح شیری
yahi bazm-e-aish hogi yahi daur-e-jam hoga

غزل

یہی بزم عیش ہوگی یہی دور جام ہوگا

وسیم بریلوی

;

یہی بزم عیش ہوگی یہی دور جام ہوگا
مگر آج کا تصور یہاں کل حرام ہوگا

میں کچھ اس طرح جیا ہوں کہ یقین ہو گیا ہے
مرے بعد زندگی کا بڑا احترام ہوگا

مری زیست اک جنازہ ہے جو راہ وقت میں ہے
جو تھکیں گے دن کے کاندھے تو سپرد شام ہوگا

یہی حادثات غم ہیں تو یہ ڈر ہے جینے والو
کوئی دن میں زندگی کا کوئی اور نام ہوگا