EN हिंदी
یہاں تو ہر گھڑی کوہ ندا کی زد میں رہتے ہیں | شیح شیری
yahan to har ghaDi koh-e-nida ki zad mein rahte hain

غزل

یہاں تو ہر گھڑی کوہ ندا کی زد میں رہتے ہیں

اشعر نجمی

;

یہاں تو ہر گھڑی کوہ ندا کی زد میں رہتے ہیں
تجاوز کے بھی موسم میں ہم اپنی حد میں رہتے ہیں

بہت محتاط ہو کر سانس لینا معتبر ہو تم
ہمارا کیا ہے ہم تو خود ہی اپنی رد میں رہتے ہیں

سراب و آب کی یہ کشمکش بھی ختم ہی سمجھو
چلو موج صدا بن کر کسی گنبد میں رہتے ہیں

سروں کے بوجھ کو شانوں پہ رکھنا معجزہ بھی ہے
ہر اک پل ورنہ ہم بھی حلقۂ سرمد میں رہتے ہیں