یہاں کانپ جاتے ہیں فلسفے یہ بڑا عجیب مقام ہے
جسے اپنا اپنا خدا کہیں اسے سجدہ کرنا حرام ہے
مری بے رخی سے نہ ہو خفا مرے ناصحا مجھے یہ بتا
جو نظر سے پیتا ہوں میں یہاں وہ شراب کیسے حرام ہے
جو پتنگا لو پہ فدا ہوا تو تڑپ کے شمع نے یہ کہا
اسے میرے درد سے کیا غرض یہ تو روشنی کا غلام ہے
شب انتظار میں بارہا مجھے انورؔ ایسا گماں ہوا
جسے موت کہتا ہے یہ جہاں وہ کسی کے وعدے کا نام ہے
غزل
یہاں کانپ جاتے ہیں فلسفے یہ بڑا عجیب مقام ہے
انور مرزاپوری