یاس و غم رنج و الم تنہائیاں اب کے برس
میری قسمت میں رہیں ناکامیاں اب کے برس
روشنی سورج کی آنکھوں پر ہے منظر دھوپ ہیں
لگ رہی ہیں صورتیں پرچھائیاں اب کے برس
آئینے میں دیکھ کر خود کو نہ تم ہونا اداس
آئینوں میں پڑ گئیں ہیں جھائیاں اب کے برس
دیکھنا ہوگا ستم یہ بھی زباں بندی کے بعد
کاٹ لی جائیں گی سب کی انگلیاں اب کے برس
خشک سالی تو نہیں ہے شہر میں محورؔ مگر
ابر کب برسائیں گے اللہ میاں اب کے برس
غزل
یاس و غم رنج و الم تنہائیاں اب کے برس
محور نوری