EN हिंदी
یاروں کے یارانے دیکھے | شیح شیری
yaron ke yarane dekhe

غزل

یاروں کے یارانے دیکھے

شانتی لال ملہوترہ

;

یاروں کے یارانے دیکھے
دنیا کے فرزانے دیکھے

وقت ضرورت جو کام آئے
ایسے بھی بیگانے دیکھے

دل دے کر پائے ہیں آنسو
عشق کے یہ نذرانے دیکھے

موجوں میں لے جائیں کشتی
ایسے بھی دیوانے دیکھے

باغ ملے اس قسمت کو
ہم نے تو ویرانے دیکھے

حل کرتے ہیں مطلب اپنا
مطلب کے دیوانے دیکھے

ایک ذرا سی بات پہ شاداںؔ
بنتے سو افسانے دیکھے