یا رب دل و نظر پہ مسلط کبھی نہ ہو
وہ بے خودی کہ جس میں شعور خودی نہ ہو
اتنا نہ دور جاؤ حد اختلاف سے
ممکن ہے پھر وہاں سے کبھی واپسی نہ ہو
دل میں خلوص ہو تو ہو اک مستقل خلوص
وہ کیا خلوص ہے جو کبھی ہو کبھی نہ ہو
ترک تعلقات کی اک شرط یہ بھی تھی
دل ٹوٹ جائے اور کوئی آواز بھی نہ ہو
جی چاہتا ہے پھولوں سے کچھ گفتگو کروں
پھر سوچتا ہوں باد صبا دیکھتی نہ ہو
گوہرؔ دل و نگاہ میں اک فصل تو رہے
لیکن دل و نظر کا تصادم کبھی نہ ہو

غزل
یا رب دل و نظر پہ مسلط کبھی نہ ہو
گوہر عثمانی