یار روٹھا ہے مرا اس کو مناؤں کس طرح
منتیں کر پاؤں پڑ اس کے لے آؤں کس طرح
جب تلک تم کو نہ دیکھوں تب تلک بے چین ہوں
میں تمہارے پاس ہر ساعت نہ آؤں کس طرح
دل دھڑکتا ہے مبادا اٹھ کے دیوے گالیاں
یار سوتا ہے مرا اس کو جگاؤں کس طرح
بلبلوں کے حال پر آتا ہے مج کو رحم آج
دام سے صیاد کے ان کو چھڑاؤں کس طرح
یار بانکا ہے مرا چھٹ تیغ نئیں کرتا ہے بات
اس سے اے تاباںؔ میں اپنا جی بچاؤں کس طرح
غزل
یار روٹھا ہے مرا اس کو مناؤں کس طرح
تاباں عبد الحی