EN हिंदी
یار میرا بہت ہے یار فریب | شیح شیری
yar mera bahut hai yar-fareb

غزل

یار میرا بہت ہے یار فریب

میر تقی میر

;

یار میرا بہت ہے یار فریب
مکر ہے عہد سب قرار فریب

راہ رکھتے ہیں اس کے دام سے صید
ہے بلا کوئی وہ شکار فریب

عہدے سے نکلیں کس طرح عاشق
ایک ادا اس کی ہے ہزار فریب

التفات زمانہ پر مت جا
میرؔ دیتا ہے روزگار فریب