یار بن گھر میں عجب صحبت ہے
در و دیوار سے اب صحبت ہے
دل ہمارا اسے کرتا ہے رات
غیر سے جو سر شب صحبت ہے
درد دل اس سے جو ہم نے نہ کہا
ایسی حاصل ہوئی کب صحبت ہے
دہر میں پاس نفس لازم ہے
شیشہ و سنگ یہ سب صحبت ہے
دست اغیار ہے زیر سر یار
آج امیدؔ کڈھب صحبت ہے
غزل
یار بن گھر میں عجب صحبت ہے
قزلباش خاں امید