EN हिंदी
یار بن گھر میں عجب صحبت ہے | شیح شیری
yar bin ghar mein ajab sohbat hai

غزل

یار بن گھر میں عجب صحبت ہے

قزلباش خاں امید

;

یار بن گھر میں عجب صحبت ہے
در و دیوار سے اب صحبت ہے

دل ہمارا اسے کرتا ہے رات
غیر سے جو سر شب صحبت ہے

درد دل اس سے جو ہم نے نہ کہا
ایسی حاصل ہوئی کب صحبت ہے

دہر میں پاس نفس لازم ہے
شیشہ و سنگ یہ سب صحبت ہے

دست اغیار ہے زیر سر یار
آج امیدؔ کڈھب صحبت ہے