EN हिंदी
یاں مدعی اپنا کسے اے یار نہ دیکھا | شیح شیری
yan muddai apna kise ai yar na dekha

غزل

یاں مدعی اپنا کسے اے یار نہ دیکھا

شیخ محمد روشن جوشش لکھنوی

;

یاں مدعی اپنا کسے اے یار نہ دیکھا
ہے کوئی جسے تیرا طلب گار نہ دیکھا

سوتوں کو جگایا مرے نالے نے عدم کے
پر طالع خوابیدہ کو بیدار نہ دیکھا

کل بزم میں سب پر نگہ لطف و کرم تھی
اک میری طرف تو نے ستم گار نہ دیکھا

جز چشم بتاں مے کدۂ دہر میں ؔجوشش
ہم نے تو کسی مست کو ہشیار نہ دیکھا