یاں کفر سے غرض ہے نہ اسلام سے غرض
بس ہے اگر غرض تو ترے نام سے غرض
عیش و نشاط زیست ہے سب آپ سے حصول
یاں شیشے سے غرض ہے نہ ہے جام سے غرض
تم پاس ہو اگر تو برابر ہے رات دن
کچھ صبح سے غرض نہ ہمیں شام سے غرض
دل پھیر دیجئے نہ بگڑیے حضور آپ
یاں بوسے سے غرض ہے نہ دشنام سے غرض
پڑ رہنے بھر کو دیجئے در پر ہمیں جگہ
راحت سے کچھ غرض ہے نہ آرام سے غرض
آنکھیں دلا ملیں ہمیں رونے کے واسطے
ناکامیوں سے کام نہ ہے کام سے غرض
انجمؔ کا شعر کہنے سے بکنا مراد ہے
تحسیں سے کچھ غرض ہے نہ الزام سے غرض
غزل
یاں کفر سے غرض ہے نہ اسلام سے غرض
مرزا آسمان جاہ انجم