یاد تیری جو کبھی آتی ہے بہلانے کو
اور دیوانہ بنا جاتی ہے دیوانے کو
ہم بتائیں گے تمہیں شانہ و گیسو کے رموز
ختم کر لو حرم و دیر کے افسانے کو
اس کو محفل میں جو دیکھا تپش غم کا شریک
لے لیا شمع نے آغوش میں پروانے کو
بادہ کش واعظ کج فہم سے کیا بحث کریں
اس نے دیکھا ہے بہت دور سے میخانے کو
جب نہ احسان رہے گا نہ کہانی اس کی
آپ دہرائیں گے احسانؔ کے افسانے کو
غزل
یاد تیری جو کبھی آتی ہے بہلانے کو
احسان دربھنگوی