EN हिंदी
یاد کہاں رکھنی ہے تیرا خواب کہاں رکھنا ہے | شیح شیری
yaad kahan rakhni hai tera KHwab kahan rakhna hai

غزل

یاد کہاں رکھنی ہے تیرا خواب کہاں رکھنا ہے

سلیم کوثر

;

یاد کہاں رکھنی ہے تیرا خواب کہاں رکھنا ہے
دل میں یاد پھر آنکھوں میں مہتاب کہاں رکھنا ہے

وہ کہتا ہے آخری باب عشق مکمل کر لیں
اور میں سوچ رہا ہوں پہلا باب کہاں رکھنا ہے

حسن کی یکتائی کا بس اتنا احساس ہے مجھ کو
کانٹوں کی ترتیب میں ایک گلاب کہاں رکھنا ہے