یاد ہے اک ایک لمحے کا کھچاؤ دیکھنا
رات کے قلزم میں صدیوں کا بہاؤ دیکھنا
وقت سے پہلے نہ پھٹ جائے غبارہ ذہن کا
پھیلنے والے خیالوں کا دباؤ دیکھنا
وہ تو کھو بیٹھا ہے پہلے ہی سے اپنی روشنی
اس دئے کو دور ہی سے اے ہواؤ دیکھنا
کچھ تو ہوں محسوس تم کو زندگی کی الجھنیں
شہریوں خانہ بدوشوں کے پڑاؤ دیکھنا
ورنہ دو ٹکڑوں میں بٹ جائے گی اس کی زندگی
ہے ضرورت کتنا دھاگے کو کھچاؤ دیکھنا
پھر ہوا سے روٹھ کر کھولا ہے تو نے بادباں
پھر غلط رخ پر نہ بہہ جائے یہ ناؤ دیکھنا
غزل
یاد ہے اک ایک لمحے کا کھچاؤ دیکھنا
سورج نرائن