یاد آتا ہے سماں مجھ کو خود آرائی کا
چاندنی رات میں عالم تری انگڑائی کا
آئنہ آئنہ رویوں کو یہ دیتا ہے سبق
کچھ سمجھ بوجھ کے دعویٰ کرو یکتائی کا
اور بھی جوش بڑھا ہو گئیں موجیں بے تاب
عکس دریا میں پڑا جب تری انگڑائی کا
میرے دل میں مری آنکھوں میں ہیں تیری شکلیں
زیب دیتا نہیں دعویٰ تجھے یکتائی کا
دل ہوا زیر و زبر آہ بھی ہم کر نہ سکے
رہ گئے دیکھ کے نقشہ تری انگڑائی کا
غزل
یاد آتا ہے سماں مجھ کو خود آرائی کا
بسمل الہ آبادی