EN हिंदी
یا تو تاریخ کی عظمت سے لپٹ کر سو جا | شیح شیری
ya to tariKH ki azmat se lipaT kar so ja

غزل

یا تو تاریخ کی عظمت سے لپٹ کر سو جا

ف س اعجاز

;

یا تو تاریخ کی عظمت سے لپٹ کر سو جا
یا کسی ٹوٹے ہوئے بت سے چمٹ کر سو جا

ننھا بچہ ہے تو آ ماں کے گھنے آنچل میں
رات کی چھلنی سڑک ہی سے لپٹ کر سو جا

ہر گھڑی شور مچاتی ہوئی مخلوق کے بیچ
اپنے ہونے کے یقیں سے ذرا ہٹ کر سو جا

نیند اڑنے کا مزہ تو بھی چکھا دے ان کو
چال مکار ستاروں کی الٹ کر سو جا

اوڑھ لے سارے بدن پر تو ہوا کی چادر
اور طوفان کی بانہوں میں سمٹ کر سو جا

اے خلیفہ اے نئے وقت کے ہارون رشید
تو روایات شب عدل سے کٹ کر سو جا