EN हिंदी
وسعت چشم کو اندوہ بصارت لکھا | شیح شیری
wusat-e-chashm ko andoh-e-basarat likhkha

غزل

وسعت چشم کو اندوہ بصارت لکھا

عزم بہزاد

;

وسعت چشم کو اندوہ بصارت لکھا
میں نے اک وصل کو اک ہجر کی حالت لکھا

میں نے پرواز لکھی حد فلک سے آگے
اور بے بال و پری کو بھی نہایت لکھا

میں نے خوشبو کو لکھا دسترس گم شدگی
رنگ کو فاصلہ رکھنے کی رعایت لکھا

حسن گویائی کو لکھنا تھا لکھی سرگوشی
شور لکھنا تھا سو آزار سماعت لکھا

میں نے تعبیر کو تحریر میں آنے نہ دیا
خواب لکھتے ہوئے محتاج بشارت لکھا

کوئی آسان رفاقت نہیں لکھی میں نے
قرب کو جب بھی لکھا جذب رقابت لکھا

اتنے داؤں سے گزر کر یہ خیال آتا ہے
عزمؔ کیا تم نے کبھی حرف ندامت لکھا