EN हिंदी
وہ تجھ کو توڑ کے مثل حباب کر دے گا | شیح شیری
wo tujhko toD ke misl-e-habab kar dega

غزل

وہ تجھ کو توڑ کے مثل حباب کر دے گا

کوثر سیوانی

;

وہ تجھ کو توڑ کے مثل حباب کر دے گا
ترا غرور تجھے آب آب کر دے گا

ٹھہر سکے گی کہاں شبنمی گہر کی چمک
بس اک نظر میں فنا آفتاب کر دے گا

کبھی تو پھیلے گی باغ حیات میں خوشبو
گلاب کھل کے فضا کو گلاب کر دے گا

رخ فریب پہ ٹھہرے گی کیا نقاب فریب
ترا فریب تجھے بے نقاب کر دے گا

نہ راس آئے گی تعبیر خواب مستقبل
یہ وقت خواب کے منظر کو خواب کر دے گا

دکھا کے چہرۂ ماضی کے خد و خال تجھے
سوال دور رواں لا جواب کر دے گا

جہاں کو دے گی جو کوثرؔ پیام امن و اماں
ادیب وقت رقم وہ کتاب کر دے گا