EN हिंदी
وہ تو گیا یہ دیدۂ خوں بار دیکھیے | شیح شیری
wo to gaya ye dida-e-KHun-bar dekhiye

غزل

وہ تو گیا یہ دیدۂ خوں بار دیکھیے

مجروح سلطانپوری

;

وہ تو گیا یہ دیدۂ خوں بار دیکھیے
دامن پہ رنگ پیرہن یار دیکھیے

دکھلا کے وہ تو لے بھی گیا شوخی خرام
اب تک ہیں رقص میں در و دیوار دیکھیے

اکتا کے ہم نے توڑی تھی زنجیر نام و ننگ
اب تک فضا میں ہے وہی جھنکار دیکھیے

سینے میں چھپ گیا ہے طلوع سحر کے ساتھ
اب شاخ دل پہ وہ گل رخسار دیکھیے

برق طپیدہ باد صبا شعلہ اور ہم
ہیں کیسے کیسے اس کے گرفتار دیکھیے

پہلے بھی تیز رو تھے پر اس دل نشیں کے ساتھ
یہ چشم نم یہ مستئ رفتار دیکھیے

مجروحؔ کے لبوں سے یہ خوشبو نہ جا سکی
بخشی جو اس نے دولت بیدار دیکھیے