EN हिंदी
وہ تیز حرف جو پھینکا گزرنے والے نے | شیح شیری
wo tez harf jo phenka guzarne wale ne

غزل

وہ تیز حرف جو پھینکا گزرنے والے نے

جاوید شاہین

;

وہ تیز حرف جو پھینکا گزرنے والے نے
اٹھا لیا ہے اسے گھر میں ڈرنے والے نے

نہ پوچھ کتنی بڑی تیرگی کو پار کیا
ذرا سی روشنی آنکھوں میں بھرنے والے نے

نہ جانے دن کا لہو کس قدر کشید کیا
شفق سے شام کے دامن کو بھرنے والے نے

بہت ہی گہرا تھا پانی میں ڈر گیا شاہیںؔ
صدا تو دی تھی مجھے بھی اترنے والے نے