EN हिंदी
وہ تڑپ جائے اشارہ کوئی ایسا دینا | شیح شیری
wo taDap jae ishaara koi aisa dena

غزل

وہ تڑپ جائے اشارہ کوئی ایسا دینا

اظہر عنایتی

;

وہ تڑپ جائے اشارہ کوئی ایسا دینا
اس کو خط لکھنا تو میرا بھی حوالہ دینا

اپنی تصویر بناؤ گے تو ہوگا احساس
کتنا دشوار ہے خود کو کوئی چہرا دینا

اس قیامت کی جب اس شخص کو آنکھیں دی ہیں
اے خدا خواب بھی دینا تو سنہرا دینا

اپنی تعریف تو محبوب کی کمزوری ہے
اب کے ملنا تو اسے ایک قصیدہ دینا

ہے یہی رسم بڑے شہروں میں وقت رخصت
ہاتھ کافی ہے ہوا میں یہاں لہرا دینا

ان کو کیا قلعے کے اندر کی فضاؤں کا پتا
یہ نگہبان ہیں ان کو تو ہے پہرا دینا

پتے پتے پہ نئی رت کے یہ لکھ دیں اظہرؔ
دھوپ میں جلتے ہوئے جسموں کو سایا دینا