وہ شخص جس نے خود اپنا لہو پیا ہوگا
جیا تو ہوگا مگر کس طرح جیا ہوگا
تمہارے شہر میں آنے کی جس کو حسرت تھی
تمہارے شہر میں آ کر وہ رو پڑا ہوگا
کسی کی یاد کی آہٹ سی ہے در دل پر
کسی نے آج مرا نام لے لیا ہوگا
وہ اجنبی تری بانہوں میں جو رہا شب بھر
کسے خبر کہ وہ دن بھر کہاں رہا ہوگا
تمہارے صحن چمن میں کھلا ہوا غنچہ
کسے خبر مری قسمت پہ ہنس رہا ہوگا
غزل
وہ شخص جس نے خود اپنا لہو پیا ہوگا
عبد الرحیم نشتر