وہ راہیں جن سے ابھی تک نہیں گزر میرا
لگا ہوا ہے انہیں راستوں کو ڈر میرا
نہ جانے کون تھا جس نے مجھے بچایا ہے
مجھے خبر بھی نہ تھی جل رہا تھا گھر میرا
نہیں ہے بوجھ مرے نام پر مناصب کا
میں آدمی ہوں تعارف ہے مختصر میرا
گنوا کے ذات کو لایا ہوں زندگی کی خبر
مری سنو کہ حوالہ ہے معتبر میرا
بھٹک رہا ہوں ابھی زندگی کے صحرا میں
خبر نہیں کہ کہاں ختم ہو سفر میرا
غزل
وہ راہیں جن سے ابھی تک نہیں گزر میرا
مسلم سلیم