EN हिंदी
وہ قلندروں میں شمار ہے | شیح شیری
wo qalandaron mein shumar hai

غزل

وہ قلندروں میں شمار ہے

دنیش کمار

;

وہ قلندروں میں شمار ہے
غم زیست سے اسے پیار ہے

مرے باغ دل کے نصیب میں
فقط انتظار بہار ہے

غم عاشقی سے جو پوچھئے
یہ جہاں بھی اجڑا دیار ہے

جسے تاج کہتا ہے یہ جہاں
وہ حقیقتاً تو مزار ہے

یہ عجب نہیں کہ جنون عشق
سر دار تھا سر دار ہے

میں جو حق حلال کی رہ پہ ہوں
مجھے خواب میں بھی قرار ہے

مری دھڑکنیں بھی ہیں بہر میں
مجھے شاعری کا خمار ہے