EN हिंदी
وہ پیپل کے تلے ٹوٹی ہوئی محراب کا منظر | شیح شیری
wo pipal ke tale TuTi hui mehrab ka manzar

غزل

وہ پیپل کے تلے ٹوٹی ہوئی محراب کا منظر

صدف جعفری

;

وہ پیپل کے تلے ٹوٹی ہوئی محراب کا منظر
دکھا دیتا ہے مجھ کو اک دل بیتاب کا منظر

چلا کر کاغذی کشتی کوئی معصوم ہنستا تھا
بہت ہی خوبصورت تھا کبھی تالاب کا منظر

سفر وہ مطمئن کرتا رہا بپھرے سمندر میں
کہ اس کے ذہن میں ابھرا نہ تھا گرداب کا منظر

تھپیڑوں میں بھی سر محفوظ ہیں پکے مکانوں کے
تم آنکھیں کھول کر دیکھو ذرا سیلاب کا منظر

عقیدت سے بہائے پھول یوں جھک کر پجارن نے
کہ رنگیں ہو گیا دریا میں اک گرداب کا منظر

سکوں راحت تبسم گیت سانسوں میں گھلی خوشبو
صدفؔ لگتا ہے مجھ کو یہ انوکھے خواب کا منظر