EN हिंदी
وہ نگہ جب مجھے پکارتی تھی | شیح شیری
wo nigah jab mujhe pukarti thi

غزل

وہ نگہ جب مجھے پکارتی تھی

حماد نیازی

;

وہ نگہ جب مجھے پکارتی تھی
دل کی حیرانیاں ابھارتی تھی

اپنی نادیدہ انگلیوں کے ساتھ
میرے بالوں کو وہ سنوارتی تھی

روز میں اس کو جیت جاتا تھا
اور وہ روز خود کو ہارتی تھی

پتیاں مسکرانے لگتی تھیں
شاخ سے پھول جب اتارتی تھی

جن دنوں میں اسے پکارتا تھا
ایک دنیا مجھے پکارتی تھی

صحن میں چھاؤں تھی درختوں کی
جو مری شاعری نکھارتی تھی

بارگاہوں میں غسل گریہ سے
روح اپنی تھکن اتارتی تھی

اک لگن تھی چبھن تھی جو بھی تھی
روز سینے میں دن گزارتی تھی