وہ نگاہوں کو جب بدلتے ہیں
دل سنبھالے نہیں سنبھلتے ہیں
منزلیں دور ہیں کبھی نزدیک
ہر قدم فاصلے بدلتے ہیں
کون جانے کہ اک تبسم سے
کتنے مفہوم غم نکلتے ہیں
نہ گزر اتنی کج روی سے کہ لوگ
تیرے نقش قدم پہ چلتے ہیں
آگ بھی ان گھروں کو لگتی ہے
جن گھروں میں چراغ جلتے ہیں
جب بھی اٹھتی ہے وہ نظر اقبالؔ
شمع کی طرح دل پگھلتے ہیں
غزل
وہ نگاہوں کو جب بدلتے ہیں
اقبال صفی پوری