EN हिंदी
وہ نگاہوں کو جب بدلتے ہیں | شیح شیری
wo nigahon ko jab badalte hain

غزل

وہ نگاہوں کو جب بدلتے ہیں

اقبال صفی پوری

;

وہ نگاہوں کو جب بدلتے ہیں
دل سنبھالے نہیں سنبھلتے ہیں

منزلیں دور ہیں کبھی نزدیک
ہر قدم فاصلے بدلتے ہیں

کون جانے کہ اک تبسم سے
کتنے مفہوم غم نکلتے ہیں

نہ گزر اتنی کج روی سے کہ لوگ
تیرے نقش قدم پہ چلتے ہیں

آگ بھی ان گھروں کو لگتی ہے
جن گھروں میں چراغ جلتے ہیں

جب بھی اٹھتی ہے وہ نظر اقبالؔ
شمع کی طرح دل پگھلتے ہیں