وہ نیرنگ الفت کو کیا جانتا ہے
کہ اپنے سے مجھ کو جدا جانتا ہے
کچھ ایسی تو دشمن میں خوبی نہیں ہے
مگر تو خدا جانے کیا جانتا ہے
یہ منہ سے تو کہتا ہوں چھوڑی محبت
مگر حال دل کا خدا جانتا ہے
تمہاری شرارت کو کیا جانے کوئی
یہ میں جانوں یا دل مرا جانتا ہے
ظہیرؔ اپنے عیبوں کو میں جانتا ہوں
زمانہ مجھے پارسا جانتا ہے

غزل
وہ نیرنگ الفت کو کیا جانتا ہے
ظہیرؔ دہلوی