EN हिंदी
وہ مرا ہوگا یہ سوچا ہی نہیں | شیح شیری
wo mera hoga ye socha hi nahin

غزل

وہ مرا ہوگا یہ سوچا ہی نہیں

سید احمد شمیم

;

وہ مرا ہوگا یہ سوچا ہی نہیں
خواب ایسا کوئی دیکھا ہی نہیں

یوں تو ہر حادثہ بھولا لیکن
اس کا ملنا کبھی بھولا ہی نہیں

میری راتوں کے سیہ آنگن میں
چاند کوئی کبھی چمکا ہی نہیں

یہ تعلق بھی رہے یا نہ رہے
دل قلندر کا ٹھکانا ہی نہیں