EN हिंदी
وہ میرے بالوں میں یوں انگلیاں پھراتا تھا | شیح شیری
wo mere baalon mein yun ungliyan phiraata tha

غزل

وہ میرے بالوں میں یوں انگلیاں پھراتا تھا

وسیم بریلوی

;

وہ میرے بالوں میں یوں انگلیاں پھراتا تھا
کہ آسماں کے فرشتوں کو پیار آتا تھا

اسے گلاب کی پتی نے قتل کر ڈالا
وہ سب کی راہوں میں کانٹے بہت بچھاتا تھا

تمہارے ساتھ نگاہوں کا کاروبار گیا
تمہارے بعد نگاہوں میں کون آتا تھا

سفر کے ساتھ سفر کے نئے مسائل تھے
گھروں کا ذکر تو رستے میں چھوٹ جاتا تھا