وہ کیا کچھ نہ کرنے والے تھے
بس کوئی دم میں مرنے والے تھے
تھے گلے اور گرد باد کی شام
اور ہم سب بکھرنے والے تھے
وہ جو آتا تو اس کی خوشبو میں
آج ہم رنگ بھرنے والے تھے
صرف افسوس ہے یہ طنز نہیں
تم نہ سنورے سنورنے والے تھے
یوں تو مرنا ہے ایک بار مگر
ہم کئی بار مرنے والے تھے
غزل
وہ کیا کچھ نہ کرنے والے تھے
جون ایلیا