EN हिंदी
وہ کیا ہے کون ہے یہ تو ذرا بتا مجھ کو | شیح شیری
wo kya hai kaun hai ye to zara bata mujhko

غزل

وہ کیا ہے کون ہے یہ تو ذرا بتا مجھ کو

اسلم آزاد

;

وہ کیا ہے کون ہے یہ تو ذرا بتا مجھ کو
کہ جس نے سنگ میں تبدیل کر دیا مجھ کو

میں کھو نہ جاؤں کہیں دشت نامرادی میں
تو اپنی آنکھوں کی آغوش میں چھپا مجھ کو

کسی طرح نہ طلسم سکوت ٹوٹ سکا
وہ دے رہا تھا بہت دور سے صدا مجھ کو

میں دوسروں کی ملامت کا بوجھ سہہ لوں گا
مگر تو اپنی نظر سے نہ یوں گرا مجھ کو

میں تیرے سامنے پھر سر بلند ہو نہ سکوں
گنہ کی ریت میں اس طرح مت دبا مجھ کو

بدن کی آگ کو اوڑھا ہے چادروں کی طرح
ملی ہے خوب مرے جرم کی سزا مجھ کو