EN हिंदी
وہ خواب سا پیکر ہے گل تر کی طرح ہے | شیح شیری
wo KHwab sa paikar hai gul-e-tar ki tarah hai

غزل

وہ خواب سا پیکر ہے گل تر کی طرح ہے

احمد ضیا

;

وہ خواب سا پیکر ہے گل تر کی طرح ہے
آنکھوں میں گئی شام کے منظر کی طرح ہے

احساس دلاتی ہے یہ پھیلی ہوئی خوشبو
اس گھر کی محبت بھی مرے گھر کی طرح ہے

میں آئینہ جیسا ہوں کوئی توڑ نہ ڈالے
ہر شخص مری راہ میں پتھر کی طرح ہے

اک میں ہوں کہ لہروں کی طرح چین نہیں ہے
اک وہ ہے کہ خاموش سمندر کی طرح ہے

وہ جس نے ضیاؔ حرف بھی دل میں نہ اتارا
وہ آج سر بزم سخن ور کی طرح ہے