EN हिंदी
وہ خود پرست ہے اور خود شناس میں بھی نہیں | شیح شیری
wo KHud-parast hai aur KHud-shanas main bhi nahin

غزل

وہ خود پرست ہے اور خود شناس میں بھی نہیں

خاور رضوی

;

وہ خود پرست ہے اور خود شناس میں بھی نہیں
فریب خوردۂ وہم و قیاس میں بھی نہیں

فضائے شہر طلب ہے انا گزیدہ بہت
ادا شناس رہ التماس میں بھی نہیں

میں کیوں کہوں کہ زمانہ نہیں ہے راس مجھے
میں دیکھتا ہوں زمانے کو راس میں بھی نہیں

یہ واقعہ کہ تجھے کھل رہی ہے تنہائی
یہ حادثہ کہ ترے آس پاس میں بھی نہیں

ہوا کرے جو ہے خاورؔ فضا خلاف مرے
اسیر حلقۂ خوف و ہراس میں بھی نہیں