وہ خود کو میرے اندر ڈھونڈتا ہے
وہ صورت ہے یہ صورت آشنا ہے
مگر یہ اپنے اپنے دائرے ہیں
کوئی نغمہ کوئی نغمہ سرا ہے
وہ بادل ہے تو کیوں ہے جوئے کم آب
سمندر ہے تو کیوں پر تولتا ہے
ندی کے درمیاں سیدھی سڑک ہے
ندی کے پار کچا راستہ ہے
وہ ناموجود ہر شے میں ہے موجود
یہ عالم بھی عجب حیرت فزا ہے
نہ جانے کیا سر نظارہ ہوگا
اسے دیکھا نہیں دل مبتلا ہے
غزل
وہ خود کو میرے اندر ڈھونڈتا ہے
سید امین اشرف