EN हिंदी
وہ خود کو میرے اندر ڈھونڈتا ہے | شیح شیری
wo KHud ko mere andar DhunDta hai

غزل

وہ خود کو میرے اندر ڈھونڈتا ہے

سید امین اشرف

;

وہ خود کو میرے اندر ڈھونڈتا ہے
وہ صورت ہے یہ صورت آشنا ہے

مگر یہ اپنے اپنے دائرے ہیں
کوئی نغمہ کوئی نغمہ سرا ہے

وہ بادل ہے تو کیوں ہے جوئے کم آب
سمندر ہے تو کیوں پر تولتا ہے

ندی کے درمیاں سیدھی سڑک ہے
ندی کے پار کچا راستہ ہے

وہ ناموجود ہر شے میں ہے موجود
یہ عالم بھی عجب حیرت فزا ہے

نہ جانے کیا سر نظارہ ہوگا
اسے دیکھا نہیں دل مبتلا ہے