وہ خود اپنا دامن بڑھانے لگے
چلو آج آنسو ٹھکانے لگے
ہمارا برا وقت جب ٹل گیا
پھر احباب ملنے ملانے لگے
تری برہمی میں بھی جان وفا
نوازش کے انداز آنے لگے
مداوائے غم کچھ تو کرنا ہی تھا
مصیبت پڑی گنگنانے لگے
مزا دے گیا یار دور فراق
ہمیں تو یہ دن بھی سہانے لگے
محبت سے توفیق اظہار تک
پہنچتے پہنچتے زمانے لگے
یہ غنچے بھی فاروقؔ کیا خوب ہیں
کھلی آنکھ اور مسکرانے لگے
غزل
وہ خود اپنا دامن بڑھانے لگے
فاروق بخشی