وہ جو ویران پھرا کرتا ہے
اس کے سر میں کوئی صحرا ہوگا
تجھ سے دل تیرے پرستاروں کا
ٹوٹتے ٹوٹتے ٹوٹا ہوگا
جھک کے جو آپ سے ملتا ہوگا
اس کا قد آپ سے اونچا ہوگا
وہ جو مرنے پہ تلا ہے اخترؔ
اس نے جی کر بھی تو دیکھا ہوگا
غزل
وہ جو ویران پھرا کرتا ہے (ردیف .. ا)
وکیل اختر