EN हिंदी
وہ جو صورت تھی ساتھ ساتھ کبھی سرخ مہکے گلاب کی صورت | شیح شیری
wo jo surat thi sath sath kabhi surKH mahke gulab ki surat

غزل

وہ جو صورت تھی ساتھ ساتھ کبھی سرخ مہکے گلاب کی صورت

سبحان اسد

;

وہ جو صورت تھی ساتھ ساتھ کبھی سرخ مہکے گلاب کی صورت
اس کی یادیں اترتی رہتی ہیں ذہن و دل پہ عذاب کی صورت

یہ رویہ سہی نہیں ہوتا یوں ہمیں کشمکش میں مت ڈالو
یا ہمیں سچ کی طرح اپنا لو یا بھلا بھی دو خواب کی صورت

اس نے ان دیکھا ان سنا کر کے بے تعلق کیا ہے تو اب ہم
اس کی تصویر سے نکالیں گے آنسوؤں کے حساب کی صورت

اپنی جھوٹی انا کی باتوں میں آ کے اس کو سلا تو بیٹھے ہیں
اب ہیں صحراؤں کے مسافر ہم اور وہ صورت سراب کی صورت