EN हिंदी
وہ جو میرے پاس سے ہو کر کسی کے گھر گیا | شیح شیری
wo jo mere pas se ho kar kisi ke ghar gaya

غزل

وہ جو میرے پاس سے ہو کر کسی کے گھر گیا

منیر نیازی

;

وہ جو میرے پاس سے ہو کر کسی کے گھر گیا
ریشمی ملبوس کی خوشبو سے جادو کر گیا

اک جھلک دیکھی تھی اس روئے دل آرا کی کبھی
پھر نہ آنکھوں سے وہ ایسا دل ربا منظر گیا

شہر کی گلیوں میں گہری تیرگی گریاں رہی
رات بادل اس طرح آئے کہ میں تو ڈر گیا

تھی وطن میں منتظر جس کی کوئی چشم حسیں
وہ مسافر جانے کس صحرا میں جل کر مر گیا

صبح کاذب کی ہوا میں درد تھا کتنا منیرؔ
ریل کی سیٹی بجی تو دل لہو سے بھر گیا