وہ جو کچھ کچھ نگہ ملانے لگے
ہم ہر اک سے نظر چرانے لگے
دیکھیے کیا ہو جور کا انجام
وہ مرے حوصلے بڑھانے لگے
یہ وہ کافر ہے عشق خانہ خراب
تم مرے غم کدے میں آنے لگے
کاوشوں میں بھی اب مزا نہ رہا
ہر کسی کو وہ جب ستانے لگے
موت آئی ظہیرؔ کب ہم کو
جب محبت کے لطف آنے لگے
غزل
وہ جو کچھ کچھ نگہ ملانے لگے
ظہیرؔ دہلوی