وہ جو اک فرط شادمانی ہے
ہجر سے وصل کی کہانی ہے
وصل اس کا کراں سے تا بہ کراں
بے کرانی سی بے کرانی ہے
کوئی آتش کدہ ہے اس کا بدن
آگ ہے اور جاودانی ہے
اس کی آنکھیں کہ خواب حیرت ہیں
کیفیت ان میں داستانی ہے
ہونٹ اس کے ہیں چشمۂ حیواں
ان سے پی لو تو جاودانی ہے
اس کی قامت ہے رشک سرد ارم
چال بس خواب کی روانی ہے
جس جگہ پر کھلا ہے ناف کا پھول
وہ تو اک باغ لامکانی ہے
کوئی جادو ہے تو کہ جان ندیمؔ
ہوس انگیز سی کہانی ہے
غزل
وہ جو اک فرط شادمانی ہے
کامران ندیم