وہ جس کا ساتھ نبھانے کا حوصلہ نہ ہوا
بچھڑ گیا تو بھلانے کا حوصلہ نہ ہوا
ادھر ادھر کے سنائے ہزار افسانے
دلوں کی بات سنانے کا حوصلہ نہ ہوا
یہ اور بات کہ با حوصلہ ہوں میں پھر بھی
نئے چراغ جلانے کا حوصلہ نہ ہوا
خلیج کتنے زمانوں کی کر گیا پیدا
وہ اک قدم کہ اٹھانے کا حوصلہ نہ ہوا
کتاب ذہن کا کوئی ورق بھی سادہ نہیں
لکھے حروف مٹانے کا حوصلہ نہ ہوا
گزر گئی تھی شب ہجر ہجر میں عظمیٰؔ
چراغ پھر بھی بجھانے کا حوصلہ نہ ہوا
غزل
وہ جس کا ساتھ نبھانے کا حوصلہ نہ ہوا
خالدہ عظمی