وہ جانتا ہے اس کی دلیلوں میں دم نہیں
پھر بھی مباحثوں کا اسے شوق کم نہیں
پوچھو ذرا یہ کون سی دنیا سے آئے ہیں
کچھ لوگ کہہ رہے ہیں ہمیں کوئی غم نہیں
کس کس کے احترام میں سر کو جھکاؤں میں
میرے علاوہ کون یہاں محترم نہیں
ملتا ہے جن سے راہ نوردوں کو حوصلہ
میرے لئے وہ لوگ بھی منزل سے کم نہیں
ہم کاروبار دل کو کہیں کس طرح غلط
ہوں گے بہت سے لوگ خسارے میں ہم نہیں
غزل
وہ جانتا ہے اس کی دلیلوں میں دم نہیں
عقیل نعمانی