وہ حسرت بہار نہ طوفان زندگی
آتا ہے پھر رلانے کو ابر بہار کیوں
آلام و غم کی تند حوادث کے واسطے
اتنا لطیف دل مرے پروردگار کیوں
جب زندگی کا موت سے رشتہ ہے منسلک
پھر ہم نشیں ہے خطرۂ لیل و نہار کیوں
جب ربط و ضبط حسن محبت نہیں رہا
ہے بار دوش ہستئ ناپائیدار کیوں
رونا مجھے خزاں کا نہیں کچھ مگر شمیمؔ
اس کا گلہ ہے آئی چمن میں بہار کیوں
غزل
وہ حسرت بہار نہ طوفان زندگی (ردیف .. ن)
صفیہ شمیم