وہ ہم صفیر تھے تو قفس بھی چمن ہی تھا
اب جیسے آشیاں بھی مرا آشیاں نہیں
میرے جنوں پہ ان کو خلش سی ضرور ہے
یہ اور بات ہے کہ وہ کچھ مہرباں نہیں
سب نا امید ہو کے زمانے سے جا ملے
اہل وفا کا آج کوئی رازداں نہیں
کیسی بہار کیسا چمن کیسا مے کدہ
میرا لہو بھی پی کے یہ دنیا جواں نہیں
ہم اہل غم کے پاس دل خونچکاں تو ہے
تم کو سنائیں حال وہ طرز بیاں نہیں
ناصح کی ضد پہ چرخ کو لانا تھا راہ پر
کیسے کہیں کہ سعئ جنوں رائگاں نہیں

غزل
وہ ہم صفیر تھے تو قفس بھی چمن ہی تھا (ردیف .. ن)
خلیلؔ الرحمن اعظمی