وہ گنگناتے راستے خوابوں کے کیا ہوئے
ویرانہ کیوں ہیں بستیاں باشندے کیا ہوئے
وہ جاگتی جبینیں کہاں جا کے سو گئیں
وہ بولتے بدن جو سمٹتے تھے کیا ہوئے
جن سے اندھیری راتوں میں جل جاتے تھے دیے
کتنے حسین لوگ تھے کیا جانے کیا ہوئے
خاموش کیوں ہو کوئی تو بولو جواب دو
بستی میں چار چاند سے چہرے تھے کیا ہوئے
ہم سے وہ رت جگوں کی ادا کون لے گیا
کیوں وہ الاؤ بجھ گئے وہ قصے کیا ہوئے
ممکن ہے کٹ گئے ہوں وہ موسم کی دھار سے
ان پر پھدکتے شوخ پرندے تھے کیا ہوئے
کس نے مٹا دیے ہیں فصیلوں کے فاصلے
وابستہ جو تھے ہم سے وہ افسانے کیا ہوئے
کھمبوں پہ لا کے کس نے ستارے ٹکا دیے
دالان پوچھتے ہیں کہ دیوانے کیا ہوئے
اونچی عمارتیں تو بڑی شاندار ہیں
لیکن یہاں تو رین بسیرے تھے کیا ہوئے
غزل
وہ گنگناتے راستے خوابوں کے کیا ہوئے
شین کاف نظام