وہ غنچہ ہوں جو بن کھلے مرجھائے چمن میں
وہ اشک ہوں جو زینت داماں نہیں ہوتا
زنداں میں بھی ٹکرائے ہیں زنجیر کے حلقے
کب جوش جنوں دست و گریباں نہیں ہوتا
کیوں خال سیہ عارض گلگوں پہ ہے مائل
ہندو تو کوئی مائل قرآں نہیں ہوتا
جوہر نہ ہوں تو تیغ ہے فولاد کا ٹکڑا
انسان فقط کہنے سے انساں نہیں ہوتا
دیوانے کو تیرے نہیں کچھ ہو کی ضرورت
محتاج بہ سنگ کف طفلاں نہیں ہوتا

غزل
وہ غنچہ ہوں جو بن کھلے مرجھائے چمن میں (ردیف .. ا)
انیسہ بیگم